چھوٹے سے گاؤں میں، ایک چالاک لومڑی رہتی تھی جس کا نام چالا تھا۔ چالا ہمیشہ آسانی سے کھانا حاصل کرنے کے لیے دوسرے جانوروں کو چالاک بنا دیتی تھی۔ ایک دن، گاؤں میں ایک نئے کبوتروں کا جھنڈ آیا۔ وہ درختوں پر بِنا کسی ڈر کے کھیل رہے تھے۔ چالا نے انہیں دیکھا اور سوچا، “آج کا کھانا تو یقینی ہے!”

چالا درخت کے پاس گئی اور کبوتروں سے مکاری سے بولی، “میں جنگل کی رانی ہوں۔ جنگل میں رہنا خطرناک ہے، مگر تم بے فکر رہو، میں تمہاری حفاظت کروں گی۔”

کبوتروں نے چالا کی باتوں پر یقین کر لیا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔ اگلے دن، چالا نے کبوتروں کو کہا، “آج تمہیں جنگل کے دوسرے سرے پر لے چلوں گی جہاں سب سے زیادہ اناج ملتا ہے۔”

کبوتروں نے اس کی بات مانی اور اس کے پیچھے چل پڑے۔ چالا انہیں جنگل کے گھنے حصے میں لے گئی جہاں کوئی اناج نہیں تھا۔ کبوتروں کو فریب کا احساس ہوتے ہی وہ ڈر گئے۔ وہ جان ب بچانے کے لیے اڑنے لگے مگر چالا نے انہیں گھیر لیا۔

ایک چھوٹا سا کبوتر، جس کا نام پھُدک تھا، چالا کے فریب کو سمجھ گیا۔ اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا، “گھبرانے کی ضرورت نہیں، مل کر اُڑیں گے تو وہ ہمیں نہیں پکڑ سکے گی۔”

کبوتروں نے پھُدک کی بات مانی اور مل کر تیز اڑنے لگے۔ چالا انہیں پکڑنے میں ناکام رہی اور غصے سے بھاگ گئی۔ کبوتروں نے جنگل سے باہر نکل کر آزادی کا سانس لیا۔

اس واقعے سے کبوتروں نے سیکھا کہ گُروہ میں مل کر کام کرنے سے مشکل حالات بھی آسان ہو جاتے ہیں اور کسی کی باتوں پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ پھُدک کی عقل اور ہمت کی وجہ سے وہ چالا کے فریب سے بچ گئے۔ اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ رکھیں اور مل جل کر کام کریں تو کامیابی آپ کا مقدر ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Verified by MonsterInsights